12 hours ago
روسی صدر نے خطرناک ہتھیاروں پر پابندی ختم کر دی

Webdesk
|
5 Aug 2025
ماسکو : روس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اب زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی تیاری، جانچ اور تعیناتی پر کسی پابندی کا پابند نہیں ہے۔
یہ فیصلہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (INF) معاہدے کے تحت عائد خودساختہ پابندیوں سے مکمل دستبرداری کی علامت ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس نے واضح کیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔
روس کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جارہی۔روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا مگر تمام انتباہ نظرانداز کر دیے گئے۔
روسی وزارت خارجہ نے دعوی کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔
انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس ٹریٹی یعنی آئی این ایف معاہدے کے تحت فریقین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں نہ ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔
ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی کیے جاسکتے۔درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے 5 ہزار 500 کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج 500 سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔
معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔روسی وزارت خارجہ کے مطابق وہ حالات تبدیل کردیے گئے ہیں جن میں ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی سے متعلق یکطرفہ معطلی برقرار رکھی جاسکتی تھی۔
اس لیے اب یہ اعلان کیا جاسکتا ہے کہ روسی فیڈریشن ماضی میں خود پر لگائی گئی پابندیوں پر عمل سے متعلق خود کو مزید پابند محسوس نہیں کرتی۔
روسی وزارت خارجہ نے خبردارکیا کہ ملکی قیادت مناسب جوابی اقدامات کا فیصلہ کرے گی جس کا انحصار امریکی اور دیگر مغربی ممالک کے درمیانے درجے کے میزائلوں کی تعیناتی کی تعداد پر ہوگا۔
یہ فیصلہ اس بات پر بھی منحصر ہوگا کہ عالمی سلامتی اور اسٹریٹیجک استحکام کیلئے عمومی صورتحال کیا بنتی ہے۔روسی وزارت خارجہ کے مطابق مغربی ممالک ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کے نتیجے میں روس سے ملحق علاقوں میں میزائلوں کی تعیناتی کا امکان ہے جس کی وجہ سے روس کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے پچھلے سال سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ امریکا نہ صرف میڈیم اور شارٹ رینج کے زمین سے مار کرنے والے میزائل نہ صرف بنا رہا ہے بلکہ انہیں مشقوں کیلئے ڈنمارک اور فلپائن بھی لایا گیا ہے۔
Comments
0 comment