خان یونس میں 400 افراد کی ہاتھ بندھی اجتماعی قبر دریافت، کئی کو زندہ دفن کیے جانے کا انکشاف

خان یونس میں 400 افراد کی ہاتھ بندھی اجتماعی قبر دریافت، کئی کو زندہ دفن کیے جانے کا انکشاف

لاشوں میں سے کئی کے اعضا جو غائب کردیا گیا ہے
خان یونس میں 400 افراد کی ہاتھ بندھی اجتماعی قبر دریافت، کئی کو زندہ دفن کیے جانے کا انکشاف

ویب ڈیسک

|

26 Apr 2024

فلسطین کے علاقے خان یونس میں ریسکیو ٹیموں نے اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے کے بعد ایک ہسپتال کے قرب و جوار میں اجتماعی قبریں دریافت کی ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق قبروں سے بچوں سمیت 392 افراد کی لاشیں جن میں سے صرف 65 کی شناخت ہوسکی ہے۔

یہ جنوبی غزہ کی پٹی میں ناصر اسپتال کے آس پاس سے نکالی گئی ہیں، جن کی مزید تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

 اجتماعی قبروں کے انکشاف نے فلسطینیوں پر ہونے والے ہولناک مظالم کو بے نقاب کیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جن کی لاشیں ملیں وہ اسرائیلی مظالم سے بچنے کے لیے اسپتال میں مقیم یا زیر علاج تھے۔

 پیرامیڈیکس نے متاثرین پر تشدد کے چونکا دینے والے شواہد کا پردہ فاش کیا ہے، کچھ لاشوں پر سرجری کے نشانات ہیں، جو اعضاء کی چوری کی نشاندہی کرتے ہیں۔

تہلکہ خیز دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم از کم 20 متاثرین کو زندہ دفن کر دیا گیا، جب کہ کچھ کو ان کے ہاتھوں پیچھے باندھ کر گولیاں ماری گئیں ہیں۔

 غزہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اکرم السطاری نے امریکی خبر رساں ادارے ڈیموکریسی ناؤ کو بتایا، "کچھ لوگوں کو باندھ دیا گیا تھا۔ کچھ کے ہاتھوں پر طبی آلات تھے، جیسے کینول۔ جب انہیں نکالا گیا تو یہ ظاہر ہوا کہ انہیں زندہ دفن کر دیا گیا ہے۔"

 سول ڈیفنس کے رکن مغیر نے کہا، "ہمیں تقریباً 20 افراد کی لاشوں کے لیے فرانزک جانچ کی ضرورت ہے جن کے بارے میں ہمیں شبہ ہے کہ انہیں زندہ دفن کیا گیا تھا۔"

 جنوبی خان یونس میں محکمہ شہری دفاع کے سربراہ یامین ابو سلیمان نے احاطے میں تین الگ الگ اجتماعی قبروں کی دریافت کی اطلاع دی اور بتایا کہ مردہ خانے کے پیچھے، سامنے اور ڈائیلاسز سینٹر کی عمارت کے نزدیک سے یہ قبریں دریافت ہوئی۔

 اسرائیلی فوج نے "اسیروں کی تلاش میں" قبروں سے لاشیں نکالنے کا اعتراف کیا۔ اقوام متحدہ نے ان اجتماعی قبروں کی دریافت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 جمعرات کو، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اجتماعی قبروں کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

 نسل کشی کی واضح علامات کے باوجود، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپریل میں سینیٹ کی سماعت کے دوران زور دے کر کہا تھا کہ غزہ میں اس طرح کے مظالم کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

Comments

https://www.dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!