سرکاری ملازم پر تشدد کیس، فرحان غنی اور ساتھی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ویب ڈیسک
|
25 Aug 2025
کراچی: اینٹی ٹیررزم کورٹ (اے ٹی سی) نے پیر کے روز چینسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی اور سینئر پی پی پی رہنما و بلدیاتی وزیر سعید غنی کے چھوٹے کو ایک سرکاری ملازم پر مبینہ جسمانی تشدد، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزام میں 28 اگست تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں پر شاہراہ فیصل پر فائبر آپٹک کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کرنے والے ایک سرکاری ملازم پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔
کیس کے تفتیشی افسر (آئی او) نے فرحان غنی، شکیل اور قمر احمد کو عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج کے سامنے پیش کیا اور تفتیش کے لیے ان کی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔
سماعت کے دوران، آئی او نے عدالت کو بتایا کہ ٹاؤن چیئرمین اور ان کے ساتھیوں نے شکایت کنندہ اور کام کی جگہ پر موجود دیگر افراد پر تشدد کیا۔
عدالت نے سوال کیا کہ اس کیس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کیوں شامل کی گئیں۔ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شکایت کنندہ اور دیگر سرکاری ملازمین پر تشدد کیا گیا، جو دہشت گردی سے متعلق دفعات کے اطلاق کو جواز فراہم کرتا ہے۔
جج نے پوچھا کہ کس قسم کا کام کیا جا رہا تھا، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملازمین فائبر آپٹک کیبلز بچھا رہے تھے۔
فرحان غنی نے الزامات کی تردید کی اور عدالت کو بتایا کہ انہوں نے نہ تو کسی پر حملہ کیا اور نہ ہی جائز کام میں رکاوٹ ڈالی۔
انہوں نے کہا، "میں وہاں سے گزر رہا تھا اور میں نے پوچھا کہ کیا کام ہو رہا ہے اور کس کی اجازت سے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بطور ٹاؤن چیئرمین، انہیں غیر قانونی کھدائی کے بارے میں سوال کرنے کا اختیار ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان نے خود پولیس اسٹیشن میں سرنڈر کیا تھا اور انہیں کسی چھاپے میں گرفتار نہیں کیا گیا۔
جج نے ملزمان کی 28 اگست تک پولیس حراست کی اجازت دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو اگلی سماعت پر پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ایف آئی آر کے مطابق، شکایت کنندہ حافظ سہیل جدون، جنہوں نے اپنے محکمے کا نام ظاہر نہیں کیا نے بتایا کہ وہ 22 اگست کو شاہراہ فیصل کے قریب کام کی نگرانی کر رہے تھے جب تین گاڑیوں میں 20 سے 25 افراد، جن میں فرحان غنی بھی شامل تھے، وہاں پہنچے۔
جدون نے کہا کہ گروپ نے ان سے سڑک کھودنے کی سرکاری اجازت کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ضروری این او سی حاصل کیے جا چکے تھے، لیکن گروپ کے کچھ ارکان نے مبینہ طور پر بدتمیزی کی اور انہیں کام روکنے کا حکم دیا۔ جب انہوں نے اصرار کیا کہ کام قانونی ہے، تو انہوں نے مبینہ طور پر گالی گلوچ کی اور ان پر تشدد کیا۔
شکایت کنندہ نے مزید الزام لگایا کہ ملزمان نے انہیں بندوق کی نوک پر گھسیٹ کر قریبی یٹرول پمپ کے ایک کمرے میں لے گئے، جہاں انہیں غیر قانونی طور پر بند رکھا اور مارا پیٹا۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں ایک پولیس ٹیم نے وہاں پہنچ کر انہیں آزاد کرایا اور تھانے لے گئی، جہاں ایف آئی آر درج کی گئی۔
Comments
0 comment