پاکستان میں ڈیٹا لیکس کی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات

ویب ڈیسک
|
10 Sep 2025
وفاقی وزرا، اہم و حکومتی شخصیات کے سم کارڈ ڈیٹا لیکس کے حالیہ معاملے پر ہونے والی تحقیقات میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تحقیقات میں یہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ نہ صرف صارفین کی ذاتی معلومات آن لائن فروخت کی جا رہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ایسے فراڈ سافٹ ویئرز بھی بیچے جا رہے ہیں جن کے ذریعے کال کرنے والے اپنی اصل شناخت کو چھپا سکتے ہیں۔
تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ اس واردات میں عام شہریوں کو جعلساز نشانہ بنارہے ہیں، وہ وہ ختلف بینکوں یا اداروں کے نمائندے ظاہر کر کے دھوکا دہی کر کے رقم بٹور رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ہزاروں افراد اس قسم کی دھوکہ دہی کا شکار ہو چکے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق، یہ ڈیٹا موبائل آپریٹرز کے بجائے غیر قانونی ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے لیک ہوا۔
ان ویب سائٹس اور ایپس نے شہریوں کے شناختی کارڈ، خاندانی تفصیلات اور سفری معلومات جیسا حساس ڈیٹا جمع کیا تھا۔
پی ٹی اے نے ایسے 1372 غیر قانونی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کو بند کر دیا ہے جو اس میں ملوث تھیں۔
پی ٹی اے نے شہریوں کو فراڈ سے بچنے کیلیے اہم ہدایات بھی کی ہیں۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ کسی بھی نامعلوم کال یا میسج پر اپنی ذاتی معلومات، جیسے کہ شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات یا پاسورڈ، ہرگز فراہم نہ کریں۔
غیر ضروری یا غیر تصدیق شدہ لنکس پر کلک کرنے سے گریز کریں۔
ایسی ایپس ڈاؤن لوڈ نہ کریں جو آپ کی ذاتی معلومات تک رسائی مانگتی ہوں۔
Comments
0 comment