ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد سے خاتون کی موت، کہانی میں ایک اور نیا موڑ

ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد سے خاتون کی موت، کہانی میں ایک اور نیا موڑ

ریلوے انتظامیہ نے واقعے کو خودکشی قرار دے دیا
ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد سے خاتون کی موت، کہانی میں ایک اور نیا موڑ

ویب ڈیسک

|

15 Apr 2024

ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا شکار خاتون کی موت کی تحقیقات میں نیا موڑ سامنے آگیا۔

متوفیہ کے بھائی افضل اور بہن کا دعوی ہےکہ لڑکی کی موت پولیس اہلکار کے تشدد سے ہوئی اور اسکے جسم پرتشدد کے واضح نشانات تھے۔

بھائی نے بتایا کہ متوفیہ کراچی میں بیوٹی پارلر کا کام کرتی تھی اور وہ گھر والوں کے ساتھ عہد منانے کے لیے جڑانوالہ آرہی تھی۔

بھائی کے مطابق بہن ملت ایکسپریس میں کراچی سے فیصل آباد کیلیےسوار ہوئی، حیدرآباد کے مقام پر اسے پولیس اہلکار نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بچوں سے علیحدہ کردیا جس کے بعد لاش برآمد ہوئی اور جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔

البتہ ریسکیو عملے اور ریلوے حکام کا دعوی ہے کہ خاتون۔ ے بچوں کے سامنے تشدد ہونے کے بعد دل برداشتہ ہوکر چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی جس کے نتیجے میں اسکی موت واقع ہوئی ہے۔

عملے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 8 اپریل کو خاتون کے چلتی ٹرین سے کودنے کی رپورٹ کی گئی تھی، صبح ساڑھے 6 بجے چنی گوٹھ کے مقام پر خاتون ٹرین کی کھڑکی سےکود گئی، خاتون موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھی۔

ریسکیو عملے کا کہنا ہےکہ خاتون بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، بچوں نے بتایا ہے کہ خاتون پر جنات کا سایہ تھا، لوگوں کے روکنے کے باوجود خاتون نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی۔

بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی، ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کردی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے بہن پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں اسکی موت ہوئی اور پھر اسے چلتی ٹرین سے پھینک دیا گیا۔

Comments

https://www.dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!