13 hours ago
کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر 6 ماہ کا دلہا جاں بحق، جلد اولاد کی پیدائش متوقع تھی

ویب ڈیسک
|
26 Jul 2025
کراچی کے علاقے کورنگی میں جمعرات کی شب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والا 28 سالہ نوجوان وقاص دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ اس افسوسناک واقعے نے اہل علاقہ میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، جس کے بعد مقتول کے ورثا اور اہل محلہ نے میت کے ہمراہ کورنگی ناصر جمپ کے قریب احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ رواں سال مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 52 ہوگئی ہے۔
واقعے کی تفصیلات:
کورنگی 3 نمبر ٹمبر مارکیٹ کے قریب جمعرات کی رات تقریباً ساڑھے نو بجے وقاص اپنے گھر کے باہر بیٹھا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو ڈاکو آئے اور اس سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔ وقاص نے مزاحمت کی اور موبائل دینے سے انکار کیا، جس پر موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھے ڈاکو نے پستول نکال کر فائر کر دیا، گولی سینے کے قریب لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ وقاص کو فوری طور پر کورنگی 5 نمبر کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے جناح اسپتال ریفر کر دیا۔ دورانِ سفر وقاص نے اپنے بھائی منصور کو واقعے کی تفصیلات بتائیں۔
پولیس کارروائی اور مقدمہ:
ایس ایچ او کورنگی عدیل افضال نے بتایا کہ وقاص کے زخمی ہونے کا مقدمہ نمبر 412 سال 2025 بجرم دفعات 393 اور 397 چونتیس کے تحت جمعرات کی شب ہی اس کے بھائی منصور کی مدعیت میں درج کر لیا گیا تھا۔ تاہم، نوجوان وقاص جمعہ کی دوپہر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا، جس کے بعد انویسٹی گیشن پولیس مقدمے میں قتل کی دفعہ شامل کرے گی۔
خاندان کا کرب اور احتجاج:
وقاص کی ہلاکت کے بعد اہل خانہ اور اہل محلہ میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ مقتول کی میت کے ہمراہ کورنگی ناصر جمپ کے قریب سڑک کے دونوں ٹریک بند کر کے ٹریفک معطل کر دیا گیا، جس سے ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مقتول وقاص کے ماموں نے انتہائی رنجیدہ لہجے میں بتایا کہ وقاص کی 6 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اور اس کی بہو امید سے تھی۔ انہوں نے کہا، "کیا ظلم ہے کہ دنیا میں آنے سے پہلے ہی وقاص کا بچہ یتیم ہو گیا؟" انہوں نے لانڈھی اور کورنگی میں بڑھتے ہوئے لوٹ مار کے واقعات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی پوچھنے والا نہیں۔
مقتول کے چچا نے بھی اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "سب سے زیادہ کما کر دینے والے شہر کو لاوارث چھوڑا ہوا ہے، ایک موبائل فون کی خاطر ڈاکو بچوں کی جانیں لے رہے ہیں، لانڈھی اور کورنگی مقتل بنے ہوئے ہیں۔" انہوں نے اسپتال انتظامیہ پر بھی عدم توجہی کا الزام لگایا کہ وقاص کو جناح اسپتال لے جانے کے بعد 4 گھنٹے تک کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور لاش دینے میں بھی تاخیر کی گئی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وقاص کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور جب تک یہ مطالبہ پورا نہیں ہوتا، احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہرین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ڈی سی آفس اور ایس ایس پی کورنگی کا آفس قریب ہونے کے باوجود کوئی بھی ان کے زخموں پر مرہم رکھنے نہیں آیا۔
Comments
0 comment