امریکی عدالت نے متحدہ رہنما کو 8 سال قید کی سزا سنادی
ویب ڈیسک
|
18 Nov 2025
امریکی عدالت نے ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی کارکن کو دہشت گردی سے متعلق غلط معلومات دینے پر آٹھ سال قید کی سزا سنا دی۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے طویل عرصے سے وابستہ کارکن کہکشاں حیدر خان کو امریکہ میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت سے متعلق اپنی سرگرمیوں کے بارے میں تفتیش کاروں کو گمراہ کیا تھا۔
کہکشاں حیدر اکثر لندن جا کر متحدہ کے بانی الطاف حسین سے ملاقات کرتی تھیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹیکساس میں مقیم ایم کیو ایم کارکنوں سے رقم جمع کی اور اسے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا۔
51 سالہ کہکشاں 1990 کی دہائی میں ایم کیو ایم میں شامل ہوئیں اور بعد ازاں امریکہ منتقل ہوگئیں۔ رپورٹس کے مطابق ان کے بھائی، جماعت کے سخت حامی تھے، انہوں نے خودکشی کی تھی۔
جیو نیوز کے مطابق ایم کیو ایم لندن کے رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی کا کہنا ہے کہ کہکشاں بخاری کو 2019 میں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران امریکی حکام یہ تعین نہ کرسکے کہ آیا ان کی سرگرمیاں الطاف حسین کی ہدایت پر تھیں یا تنظیمی حکم کے تحت انجام دی گئیں۔
2023 میں ایف بی آئی نے کراچی میں دو پٹرول پمپس پر بم دھماکوں کی منصوبہ بندی میں ان کے ممکنہ کردار کی تحقیقات شروع کیں۔
جنوری میں کہکشاں نے کراچی میں موجود ایک شخص سے رابطہ کیا، جسے وہ حملے کروانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے منصوبے کی تفصیل بتائی اور اسے پنجاب آئلرز کے دو پٹرول اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی ہدایات دیں، حتیٰ کہ ہتھیار فراہم کرنے کی بھی بات کی۔
تاہم منصوبہ ناکام ہوگیا۔ حملہ آور نے جھوٹے ثبوت کے طور پر کراچی میں پرانے بم دھماکے کی خبریں بھیج دیں، جس پر کہکشاں نے اسے سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے "ایم کیو ایم تحریک کی بدنامی" قرار دیا۔
فروری 2024 میں تفتیش کے دوران کہکشاں نے ایف بی آئی حکام کو جھوٹے بیانات دیے، بعد ازاں عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے حقائق چھپائے تھے۔
ایف بی آئی ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھراک نے کہا کہ امریکہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک میں حملوں کی منصوبہ بندی کا مرکز نہیں بننے دے گا۔
انکا کہنا تھا کہ جو افراد دہشت گردی کی حمایت میں حملوں کی منصوبہ بندی یا کوشش کریں گے، ہم انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ امریکہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت دار ایسے عناصر کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں ایک سینئر انٹیلیجنس افسر نے دعویٰ کیا تھا کہ کہکشاں پاکستان میں سرکاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں کے لیے “ٹارگٹ کلرز گروپ” بنا رہی تھیں، جس کی تصدیق ان ملزمان نے بھی کی جنہیں رینجرز اور سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا۔
Comments
0 comment