14 hours ago
ٹرمپ امن منصوبہ، مسلم ممالک پیچھے ہٹ گئے

ویب ڈیسک
|
22 Oct 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے میں غزہ میں بین الاقوامی سکیورٹی فورس کی تعیناتی کی تجویز دی گئی ہے، تاہم ممکنہ شراکت دار ممالک اس منصوبے میں حصہ لینے سے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ معاہدے کی اس شرط سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، کئی مسلم ممالک نے فورس میں شمولیت پر خدشات ظاہر کیے ہیں کہ غزہ میں ان کی موجودگی کو "قبضے" کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے یا وہ براہِ راست حماس کے ساتھ تصادم میں آ سکتے ہیں، کیونکہ تنظیم کے پاس اب بھی ہتھیار موجود ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ممکن ہوا۔ منصوبے میں غزہ میں ایک عارضی "انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس" تعینات کرنے کی تجویز شامل ہے۔
یہ فورس اسرائیلی فوج کے خالی کیے گئے علاقوں کی سکیورٹی، اسلحے کی اسمگلنگ روکنے، انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے اور نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت جیسے امور کی ذمہ دار ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، جنگ بندی کے پائیدار ہونے کے لیے حماس کو اپنے ہتھیار ڈالنے کی شرط رکھی گئی ہے، جو ایک انتہائی حساس سیاسی مطالبہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بین الاقوامی فورس کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا تو یہ غزہ میں طویل المدتی امن کے قیام میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
Comments
0 comment