اسرائیل غزہ پر قبضہ نہیں کرسکے گا، حماس کی کوئی جگہ نہیں، امن منصوبے کے اہم نکات سامنے آگئے

ویب ڈیسک
|
30 Sep 2025
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر اسلامی اور عرب ممالک کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی اصولی طور پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
منصوبے کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور خطے میں دیرپا سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جس کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔
اہم نکات
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق منصوبے کے تحت اسرائیل مرحلہ وار اپنی فوج غزہ سے واپس بلائے گا، جس کے لیے باقاعدہ ٹائم فریم اور معیارات طے کیے جائیں گے۔ امریکا، عرب اور عالمی شراکت دار غزہ میں ایک عبوری فورس تعینات کریں گے تاکہ امن قائم رہے۔
منصوبے کے نکات کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی پر متفق ہوتے ہی لڑائی فوری طور پر بند ہو جائے گی اور 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالی، چاہے زندہ ہوں یا جاں بحق، واپس کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہر اسرائیلی یرغمالی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینی شہداء کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید اور 1700 گرفتار فلسطینی رہا کرے گا۔ مزید یہ کہ ہتھیار ڈالنے اور امن تسلیم کرنے والے حماس ارکان کو عام معافی دی جائے گی اور انہیں محفوظ راستہ دے کر دیگر ممالک بھیجا جائے گا۔ تاہم، منصوبے کے تحت حماس کا غزہ کی آئندہ حکمرانی میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ترجمان کے مطابق غزہ کو "دہشت گردی سے پاک محفوظ زون" بنایا جائے گا جبکہ اسرائیل نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ غزہ پر قبضہ یا الحاق نہیں کرے گا۔ جنگ بندی کے دوران تمام فضائی اور زمینی حملے مکمل طور پر معطل رہیں گے۔
مزید کہا گیا کہ غزہ کی عبوری حکومت ایک ٹیکنوکریٹک فلسطینی کمیٹی کے سپرد کی جائے گی، جو ماہر فلسطینیوں اور عالمی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ اس کمیٹی کی نگرانی ایک نیا عبوری بین الاقوامی ادارہ کرے گا، جس کے فریم ورک اور فنڈنگ کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔
کمیٹی کی سربراہی صدر ٹرمپ کریں گے جبکہ دیگر عالمی رہنماؤں کا اعلان جلد متوقع ہے۔ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر بھی اس ادارے کا حصہ ہوں گے۔ یہ نظام اس وقت تک قائم رہے گا جب تک فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات مکمل نہیں ہو جاتیں۔
Comments
0 comment