6 hours ago
شمس السلام قتل کیس کا مقدمہ درج، کوئی گرفتاری نہ ہوسکی

ویب ڈیسک
|
2 Aug 2025
کراچی: پولیس نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے، جنہیں کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (DHA) کی ایک مسجد کے اندر جمعہ کی نماز کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں مقدمہ درخشاں تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (جان بوجھ کر قتل)، 324 (اقدام قتل)، 109 (اعانت)، اور 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے ساتھ درج کیا گیا ہے، جو دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق ہے۔
ایف آئی آر میں مرکزی ملزم عمران آفریدی سمیت اس کے سات مبینہ ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
مدعی کے مطابق، وکیل شمس الاسلام نے ڈی ایچ اے فیز 6 کی قرآن اکیڈمی مسجد میں جمعہ اور نماز جنازہ ادا کی۔ جب وہ اپنے بیٹوں دانیال اور حمزہ کے ساتھ نماز کے بعد سیڑھیوں سے نیچے آ رہے تھے تو مبینہ طور پر ملزم عمران آفریدی نے ان پر فائرنگ کر دی۔ سینئر وکیل کو گولی لگی، اور ان کا بیٹا دانیال بھی زخمی ہوا۔ حملہ آور ہجوم کا فائدہ اٹھا کر جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
چھوٹا بیٹا حمزہ اپنے والد کو ساؤتھ سٹی ہسپتال لے گیا، جہاں وہ دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ دانیال کو وہاں موجود افراد نے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
مدعی نے مزید بتایا کہ شمس الاسلام پہلے بھی نومبر 2024 میں ایک حملے میں بال بال بچے تھے، جو عمران آفریدی اور اس کے ساتھیوں نے کیا تھا۔ اس وقت بھی کلفٹن تھانے میں دہشت گردی کی دفعات اور وکلاء تحفظ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق، تازہ حملہ عمران آفریدی نے اپنے سات ساتھیوں ضرار آفریدی، انعام خان، عثمان آفریدی، تقدیر، بہار گل، خستہ گل، اور شہریار کی مدد یا ترغیب سے کیا ہے۔
Comments
0 comment