7 hours ago
طب کی دنیا میں بڑی کامیابی، ماہرین نے مصنوعی گردہ تیار کرلیا جو کسی کو بھی باآسانی لگایا جاسکتا ہے

ویب ڈیسک
|
18 Oct 2025
چین اور کینیڈا کے طبی ماہرین اور سائنسدانوں نے ایک دہائی سے جاری تحقیق کے بعد ایسا مصنوعی "یونیورسل گردہ" تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو کسی بھی خون کے گروپ (Blood Type) والے مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے۔
یہ پیشرفت گردے کی پیوندکاری (Kidney Transplant) کے شعبے میں ایک انقلاب تصور کی جا رہی ہے۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا (کینیڈا) اور چین کی مختلف تحقیقی اداروں کے اشتراک سے حاصل کی گئی، جس کی تفصیلات معروف سائنسی جریدے نیچر بایومیڈیکل انجینئرنگ (Nature Biomedical Engineering) میں شائع ہوئی ہیں۔
تحقیق کے مطابق، ماہرین نے ایک ٹائپ A گردے کو خصوصی انزائمز (Enzymes) کے ذریعے ٹائپ O گردے میں تبدیل کیا۔ یہ انزائمز گردے کی سطح سے وہ شوگر مالیکیولز (Antigens) ختم کر دیتے ہیں جو خون کے مخصوص گروپ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں گردہ بلڈ گروپ فری (Antigen-Free) بن جاتا ہے، یعنی اسے کسی بھی بلڈ گروپ والے شخص کے جسم میں بغیر ردعمل کے لگایا جا سکتا ہے۔
سائنسدان اسٹیفن وِدَرز (Stephen Withers) کے مطابق یہ بالکل ایسے ہے جیسے گاڑی سے لال رنگ ہٹا کر صرف نیوٹرل پرائمر چھوڑ دیا جائے، جب یہ نشانیاں مٹ جاتی ہیں تو جسم کا مدافعتی نظام اسے اجنبی عضو کے طور پر نہیں پہچانتا۔
تحقیق کے دوران، تبدیل شدہ گردے کو ایک دماغی طور پر مردہ رضاکار کے جسم میں پیوند کیا گیا، تو یہ کئی دنوں تک فعال رہا۔ تیسرے دن گردے میں کچھ بلڈ گروپ A کے آثار دوبارہ ظاہر ہوئے، مگر جسم کا مدافعتی ردعمل عام حالت کے مقابلے میں بہت کمزور تھا، جو سائنسدانوں کے مطابق ایک مثبت اشارہ ہے۔
اس کامیابی سے مستقبل میں گردے کے منتظر مریضوں خاص طور پر بلڈ گروپ O رکھنے والے افراد کے لیے امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے۔ فی الحال صرف امریکہ میں روزانہ 11 افراد گردے کی کمی کے باعث جان گنوا دیتے ہیں، جن میں زیادہ تر وہ ہیں جو اپنے گروپ کے مطابق گردے کے منتظر رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر "یونیورسل گردے" کی یہ ٹیکنالوجی انسانی آزمائشوں (Human Trials) میں کامیاب ثابت ہو گئی تو عالمی سطح پر اعضا کی قلت کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو ج
ائے گا۔
Comments
0 comment