جو افغان تاجر پاکستان سے تجارت کریں گے وہ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے، ملا برادر

جو افغان تاجر پاکستان سے تجارت کریں گے وہ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے، ملا برادر

افغان تاجروں کو متبادل راستہ دے کر دیگر منڈیوں تک رسائی کروائیں گے، ڈپٹی وزیراعظم
جو افغان تاجر پاکستان سے تجارت کریں گے وہ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے، ملا برادر

ویب ڈیسک

|

12 Nov 2025

اسلام آباد: افغانستان کے نائب وزیرِ اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے تاجروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی تجارت پاکستان کے راستے سے ہٹا کر دیگر متبادل تجارتی راستے استعمال کریں۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو کابل میں تاجروں سے ملاقات کے دوران ملا برادر نے واضح کیا کہ جو تاجر پاکستان کے راستے تجارت جاری رکھیں گے، وہ خود اس کے نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، کیونکہ اسلامی امارت اس حوالے سے کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہیں کرے گی۔

ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ افغانستان کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے پاکستان پر انحصار کم کرنا ہوگا اور دیگر راستوں خصوصاً ایران کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ سرحد کھلی رکھنے کی ضمانت دے اور بار بار بندشوں کا سلسلہ ختم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنے ہمسائے سے باہمی اور متوازن تعلقات چاہتا ہے۔

افغان نائب وزیرِ اعظم نے مزید اعلان کیا کہ پاکستانی ادویات کی فروخت پر تین ماہ بعد پابندی عائد کر دی جائے گی اور اس مدت کے بعد پاکستانی خوراک کی درآمد بھی غیر قانونی تصور ہوگی۔

یاد رہے کہ طورخم سرحد 12 اکتوبر سے بند ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سرحدی کشیدگی اور فائرنگ کے واقعات کے بعد تجارتی بندش کے باعث پاکستان کا افغان مارکیٹ میں حصہ کم ہوگیا ہے، جس سے اب تک 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر (تقریباً 16.5 ارب روپے) کا نقصان ہو چکا ہے۔

افغانستان ماضی میں پاکستان سے سیمنٹ، کپڑے، جوتے، سبزیاں، پھل، پولٹری فیڈ، اور مٹھائی کی مصنوعات درآمد کرتا رہا ہے، تاہم اب افغان تاجر ایران سمیت دیگر راستوں سے تجارت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں ویزہ پابندیاں اور چیکنگ نسبتاً نرم ہیں۔

Comments

https://www.dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!