پاک چین تعلقات کا نیا دور، سی پیک فیز 2 کا آغاز ہوگیا

ویب ڈیسک
|
27 Sep 2025
بیجنگ: وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 14ویں جے سی سی اجلاس نے باضابطہ طور پر سی پیک فیز 2 کا آغاز کر دیا ہے، جو میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
بیجنگ میں اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سی پیک کا نیا مرحلہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ تعاون کے بجائے بزنس ٹو بزنس شراکت داری کو فروغ دے گا تاکہ چین کی کمپنیاں پاکستان میں زیادہ سرمایہ کاری کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ بیجنگ کی سرمایہ کاری کانفرنس نئے سفر کا نقطہ آغاز ہے اور "اڑان پاکستان" پروگرام کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فیز 2 کو "فائیو ایز فریم ورک" کے تحت پانچ راہداریوں سے جوڑا گیا ہے، جن میں گروتھ، روزگار، انوویشن، گرین انرجی اور انفراسٹرکچر راہداری شامل ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی کے مطابق، گروتھ راہداری برآمدات بڑھانے اور معیشت کو تیز کرنے پر مرکوز ہے جبکہ روزگار راہداری پسماندہ علاقوں کی ترقی کو احاطہ کرتی ہے۔ انوویشن راہداری کے ذریعے چین کے ٹیکنالوجی کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر "ڈیجیٹل سلک روٹ" قائم کیا جائے گا۔ گرین انرجی راہداری موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد دے گی اور انفراسٹرکچر راہداری وسطی ایشیا اور افغانستان کے ساتھ ربط کو مضبوط بنائے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک فیز 2 میں نوجوانوں کی تعلیم اور ہنر مندی کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ پاکستان نے تجویز دی ہے کہ آئندہ 10 برسوں میں 10 ہزار نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجیز میں چین کی 50 بڑی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مواقع دیے جائیں۔ ان کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی معیشت جدید ٹیکنالوجی پر استوار ہوگی اور نوجوانوں کو ڈیجیٹل صلاحیتوں سے آراستہ کر کے معاشی انقلاب لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہراہ قراقرم کے دوسرے مرحلے پر کام کی رفتار تیز کرنے اور گوادر کو بلوچستان کی معدنیات سے جوڑنے کے لیے "معدنیات راہداری" کے قیام پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ کا خوشحالی اور مشترکہ علاقائی ترقی کا وژن "اڑان پاکستان" سے ہم آہنگ ہے، اور چین کے غربت کے خاتمے کے ماڈل سے پاکستان میں بھی پائیدار ترقی اور عوامی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
Comments
0 comment