مشتاق احمد خان کے حافظ نعیم اور جماعت اسلامی پر سنگین الزامات

مشتاق احمد خان کے حافظ نعیم اور جماعت اسلامی پر سنگین الزامات

جماعت اسلامی کیوجہ سے سیو غزہ مہم ختم کی، دو ساتھی شہید ہوئے مگر تعزیت تک نہیں کی گئی
مشتاق احمد خان کے حافظ نعیم اور جماعت اسلامی پر سنگین الزامات

ویب ڈیسک

|

7 Nov 2025

سابق سینیٹر جماعتِ اسلامی مشتاق احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے لیے روانہ ہونے والے عالمی صمود فلوٹیلا مشن کے دوران پارٹی سے استعفیٰ جمع کرانے کے بعد بھی انہیں جماعت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

اسرائیلی حراست سے رہائی کے بعد ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کی عدم دلچسپی اور سرد مہری سے شدید مایوس ہوئے، خاص طور پر اس وقت جب وہ فلوٹیلا وفد کی قیادت کر رہے تھے۔

مشتاق احمد خان کے مطابق، انہوں نے 19 ستمبر 2025 کو فلوٹیلا پر سوار ہوتے ہوئے استعفیٰ دیا، مگر جماعت اسلامی نے نہ تو اس پر کوئی ردعمل دیا اور نہ ہی اسے باقاعدہ طور پر منظور یا مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جماعتِ اسلامی میرا استعفیٰ قبول نہیں کرنا چاہتی تھی تو کم از کم ایک پیغام ہی بھیج دیتی کہ بھائی مشتاق! تم خطرناک مشن پر جا رہے ہو، فی الحال استعفیٰ کی بات چھوڑ دو، پہلے خیریت سے واپس آجاؤ، بعد میں معاملات پر بات کریں گے۔ لیکن لگتا ہے جماعت نے پہلے ہی فیصلہ کر رکھا تھا۔

مشتاق احمد خان 2018 سے 2024 تک خیبر پختونخوا سے سینیٹر رہ چکے ہیں اور بعد ازاں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے روانہ ہونے والے ص۔ود فلوٹیلا مشن میں پاکستان کے وفد کی قیادت کی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے ’سیو غزہ مہم‘ کو ختم کرنے پر حافظ نعیم نے مجبور کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر میں یہ مہم جاری رکھوں گا تو میرے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

مزید بتایا کہ پارٹی کے دباؤ کے باعث انہوں نے منظور پشتین اور مہرنگ بلوچ کے پروگراموں میں شرکت بند کر دی،اس کے باوجود انہوں نے مجھے قبول نہیں کیا۔ علیحدگی کی سب سے بڑی علامت یہ تھی کہ مجھے عالمی صمود فلوٹیلا میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ میں نے پاکستان کے لیے تین نشستیں حاصل کر لی تھیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کی قیادت سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، بلکہ ان کی خواہش ہے کہ وہ انسانی حقوق، میڈیا کی آزادی، آئینی حقوق اور فلسطین کے مسئلے کے لیے آزادانہ طور پر کام کر سکیں۔

مشتاق احمد خان کے ان حالیہ بیانات سے جماعت اسلامی کے اندرونی اختلافات اور قیادت کی جانب سے ان کے سرگرم سیاسی و سماجی کردار پر ناپسندیدگی کے اشارے ملتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب وہ اسرائیلی قید میں تھے اور پارٹی نے ان سے لاتعلقی اختیار کر لی تھی۔

Comments

https://www.dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!