فوجی عدالتوں کے سزایافتہ شہریوں کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ کا 45 دن میں قانون سازی کا حکم

23 hours ago

فوجی عدالتوں کے سزایافتہ شہریوں کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ کا 45 دن میں قانون سازی کا حکم

سپریم کورٹ نے اپیلوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
فوجی عدالتوں کے سزایافتہ شہریوں کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ کا 45 دن میں قانون سازی کا حکم

ویب ڈیسک

|

23 Sep 2025

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے تحت سزا پانے والے عام شہریوں کے پاس اپیل کا مؤثر فورم موجود نہیں، اس خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت کو 45 دن میں قانون سازی کرنا ہوگی۔

فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر تحریر کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ لکھا، جس سے دیگر ججز جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اتفاق کیا۔ دوسری جانب جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ تو موجود ہے لیکن عام شہریوں کے لیے آزادانہ اپیل کا فورم فراہم نہیں کیا گیا۔ عدالت کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے شہریوں کو ہائیکورٹس میں اپیل کا حق دیا جانا ضروری ہے تاکہ آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ آئین کا آرٹیکل 175(3) فوجی عدالتوں کے وجود کی نفی نہیں کرتا، تاہم اپیل کے حق کی کمی کو دور کرنے کے لیے پارلیمانی مداخلت ناگزیر ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مناسب آئینی ردعمل کا مقصد آرمی ایکٹ کو کالعدم قرار دینا نہیں بلکہ اس میں موجود خامیوں کو درست کرنا ہے۔

کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر عدالتی ہدایت جاری کی جائے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جا سکتی ہے، اور حکومت عدالتی فیصلے کو سنجیدگی سے لے گی۔

فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل اختیارات کی تقسیم کے اصول کے خلاف نہیں لیکن ان میں بھی شفافیت اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

Comments

https://www.dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!