10 hours ago
اسرائیلی حراست میں موجود سینیٹر مشتاق احمد کا حال میں ہی؟

ویب ڈیسک
|
5 Oct 2025
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور ان کی جلد واپسی یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں سے رابطے جاری ہیں۔
اسلام آباد: دفترِ خارجہ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ پاکستان نے ان شہریوں کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر رابطے تیز کر دیے ہیں جو حال ہی میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اُس وقت حراست میں لیے گئے جب وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے اور انسانی امداد پہنچانے کے لیے نکلے ہوئے ایک فلوٹیلا (جہازوں کے قافلے) میں شامل تھے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق حراست میں لیے گئے پاکستانیوں میں سابق سینیٹر مشاہد احمد خان بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ "ایک دوست یورپی ملک کے سفارتی ذرائع کے ذریعے ہمیں تصدیق ہوئی ہے کہ سابق سینیٹر مشاہد احمد اسرائیلی قابض فورسز کی حراست میں ہیں، وہ محفوظ اور خیریت سے ہیں۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ "مقامی قانونی تقاضوں کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا، اور جیسے ہی ملک بدری کے احکامات جاری ہوں گے، ان کی وطن واپسی کو فوری بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا۔"
وزارتِ خارجہ نے اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کو جلد از جلد وطن واپس لایا جا سکے۔
دوسری جانب، 137 کارکنوں پر مشتمل ایک گروپ جو غزہ کی امداد کے لیے جانے والے اسی فلوٹیلا کا حصہ تھا، ہفتے کے روز اسرائیل سے ملک بدری کے بعد ترکی پہنچ گیا۔
ترک میڈیا کے مطابق وطن واپس آنے والوں میں 36 ترک شہری شامل ہیں جبکہ دیگر کا تعلق امریکہ، متحدہ عرب امارات، الجزائر، مراکش، اٹلی، کویت، لیبیا، ملائیشیا، موریتانیا، سوئٹزرلینڈ، تیونس اور اردن سے ہے۔
ترکی پہنچنے پر ان کارکنوں کا استقبال استنبول ایئرپورٹ پر سرکاری نمائندوں اور سماجی کارکنوں نے کیا۔
رپورٹس کے مطابق دو کارکنوں نے انکشاف کیا کہ دورانِ حراست سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بدسلوکی کی گئی۔
Comments
0 comment