5 hours ago
کلاؤڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ویب ڈیسک
|
20 Aug 2025
کلاؤڈ برسٹ، جسے عام زبان میں "بادلوں کا پھٹنا" کہا جاتا ہے، ایک نایاب مگر انتہائی طاقتور موسمیاتی واقعہ ہے۔ یہ اس وقت رونما ہوتا ہے جب ایک محدود علاقے میں بہت کم وقت میں شدید ترین بارش ریکارڈ کی جاتی ہے، عام طور پر ایک گھنٹے کے اندر 200 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہونا۔
یہ واقعہ عموماً پہاڑی علاقوں میں شدید گرج چمک کے ساتھ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے (flash floods) اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کی سائنسی وجہ یہ ہے کہ بادلوں اور زمین کے درمیان موجود گرم ہوا کی لہر نمی کو اوپر جانے سے روکتی ہے۔ جب بادلوں میں بہت زیادہ نمی جمع ہو جاتی ہے اور نیچے سے دباؤ ناکافی ہوتا ہے، تو بادل اچانک بڑی مقدار میں پانی چھوڑ دیتے ہیں، جو کلاؤڈ برسٹ کا سبب بنتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا میں نمی کی مقدار بڑھ چکی ہے، جس نے ایسے واقعات کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
پاکستان میں حالیہ تباہ کن واقعات
رواں سال مون سون کے دوران پاکستان کے کئی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں:
* **چکوال:** یہاں ایک کلاؤڈ برسٹ کے دوران 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو ایک غیر معمولی مقدار ہے۔
شدید بارشوں کے باعث شہر کی تقریباً 70 فیصد گلیاں پانی میں ڈوب گئیں۔
شاہراہ بابو سر پر آنے والے سیلابی ریلے نے 19 سیاحوں کی جان لے لی اور کئی گاڑیاں بہہ گئیں۔
حال ہی میں ان علاقوں میں آنے والے کلاؤڈ برسٹ نے بڑی تباہی مچائی۔ بونیر میں ایک گھنٹے میں 150 ملی میٹر سے زائد بارش نے سیلابی ریلے پیدا کیے، جس سے 207 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔
صوابی میں لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں 12 گھر تباہ ہوئے اور 15 افراد ہلاک ہوئے۔
بچاؤ کے اقدامات اور حل
ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کو ان واقعات کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کلاؤڈ برسٹ کی پیشگوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے، تاہم اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
ندی نالوں کے قریب تعمیرات سے گریز کرنا۔
بہتر ڈرینیج سسٹم کی تعمیر اور محفوظ راستوں کی بحالی۔
زیادہ سے زیادہ جنگلات لگا کر ماحول کو بہتر بنانا۔
پاکستان میں بڑھتے ہوئے کلاؤڈ برسٹ کے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی، غیر معیاری تعمیرات اور ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں انسانی جانوں اور املاک کا نقصان بڑھ رہا ہے۔
بونیر اور صوابی کے حالیہ سانحات حکومت اور متعلقہ اداروں کے لیے ایک سخت وارننگ ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے تباہ کن نقصانات سے بچنے کے لیے سنجیدہ اور سائنسی بنیادوں پر مبنی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
Comments
0 comment