معروف سماجی رہنمام وکیل اور آزاد امیدوار جبران ناصر نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور اُن کی جماعت کے مذہب کارڈ استعمال کرنے کے ثبوت پیش کردیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مشکل وقت میں ڈٹ جانے اور عمران خان کے ساتھ تمام مصائب و سختیوں کے باوجود کھڑے رہنے والے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کے حل کیلیے شفاف انتخابات سب سے ضروری ہیں۔
انسانی حقوق کے سرگرم رہنما، وکیل اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 110 سے آزاد امیدوار جبران ناصر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 1989 اور 1988 کے فیصلوں میں واضح لکھا ہے کہ انتخابی نشان جمہوریت اور سیاسی جماعت کی روح ہے۔
راچی میں قائم معروف ریسٹورنٹ پورٹ گرانٹ میں مکی ماؤس کے لباس میں موجود لوگوں اور بچوں کو تفریح فراہم کرنے والے شخص کی زندگی کی تکالیف کا کسی کو اندازہ نہیں۔
سرکس کے مشکل کام میں کرتب دکھانے والی باہمت لڑکی
شعیب جٹ کو بچوں کے اغوا، اہلیہ اور بیٹی کے ریپ اور قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف
ثانیہ دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گئی تھی
یہ بائیکاٹ مہم گزشتہ تقریبا ایک ماہ سے جاری ہے، جس کے نتائج اب نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
کلیم الحق عثمانی کراچی کے علاقے مارٹن کوارٹر کی یوسی جناح ٹاؤن سے یونین کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ ان کی سادگی اور عاجزی عوامی نمائندوں کیلیے ایک نئی روایت قائم کررہی ہے۔
نور الصبا اپنے والد کے انتقال کے بعد بیوہ ماں اور آٹھ بہنوں کی کفالت کر رہی ہیں
پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈانسر بیلی ڈانس کے ماہر ہیں اور اُن کا مانناہے کہ جب خواتین بیلی ڈانس کرسکتی ہیں تو مرد کیوں نہیں کرسکتے۔یوشا کو پاکستان کا پہلا بیلی ڈانسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
پاکستان میں مقیم افغان تارک وطن نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارے بچوں اور عورتوں کیلیے جہنم ہے، ہمیں واپس نہ بھیجا جائے۔
کراچی میں ڈکیتوں کی فائرنگ سے 23 سالہ بائیکیا رائیڈر سعد انیس کو گلستان جوہر میں مسلح ملزمان نے مزاحمت پر قتل کردیا، مقتول کے والد نے انصاف کا مطالبہ کیا اور ڈکیتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بھارت میں ہندو انتہا پسندی اور بی جے پی کے مظالم سے تنگ آکر پناہ کیلیے پاکستان آنے والے باپ اور بیٹے کی کہانی، جنہوں نے ہندوستان کا اصلی چہرہ بے نقاب کردیا
کراچی میں اپنے اٹھارہ سالہ بیٹے صبیح کے ساتھ گزر بسر کیلیے فوڈ کورٹ لگانے والی ماں جویریہ ہمت اور عزم کی ایک نئی داستان رقم کررہی ہیں اور یقین رکھتی ہیں کہ اب صنف نازک نہیں بلکہ صنف آہن کا دور ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے 72 سالہ بزرگ ماضی میں کنٹریکشن (تعمیر و مرمت) کے کام سے وابستہ تھے تاہم حالات کی وجہ سے وہ اب اپنا گزر بسر ایک چھوٹے سے پتھارے پر کارٹونز کے کپڑے فروخت کر کے کرتے ہیں۔ فیروز علی نے بتایا کہ کبھی کبھی تو سارا دن بیٹھنے کے باوجود بھی بسم اللہ تک نہیں ہوتی مگر کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا۔
کورنگی میں بک اسٹال پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈکیتوں نے با پ اور بیٹے کو ہمیشہ کیلیے سُلا دیا۔ مقتول کے بڑے بیٹے کا کہنا ہے کہ اس طرح سے کسی کا کوئی جائے تو زندگی ختم ہوجاتی ہے۔
کراچی کے سینٹرل جیل میں قید ایک قیدی نے آرٹ سیکھنے کے بعد اپنی پینٹنگز تقریبا 10 لاکھ روپے میں فروخت کیں اور یہ پیسے اپنی والدہ کو عمرہ ادائیگی کیلیے دیے۔ 42 سالہ اعجاز جیل کو قید خانہ نہیں بلکہ اصلاح کا گھر سمجھتے ہیں۔
کراچی کے علاقے بہادرآباد اسکارف اور دُپٹے فروخت کرنے والے دس سالہ شہباز کی خواہش ہے کہ وہ اداکار بنیں مگر گھریلو حالات کی وجہ سے وہ اپنے والد کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور دپٹے فروخت کرتے ہیں۔