16 hours ago
جنگ بندی کے بعد 2 لاکھ شہریوں کی غزہ واپسی

ویب ڈیسک
|
11 Oct 2025
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے آغاز کے بعد تقریباً دو لاکھ فلسطینی شمالی غزہ کے علاقوں میں واپس آگئے ہیں۔
ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ “آج تقریباً 200,000 افراد شمالی غزہ واپس پہنچے ہیں”، جو کہ دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد ایک بڑی پیشرفت ہے۔
یہ جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے عمل میں آئی، جس کے تحت اسرائیل نے جمعہ دوپہر 12 بجے فائر بندی کا اعلان کیا۔
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت اپنی فوجی انخلا کی پہلی مرحلہ وار کارروائی مکمل کرلی ہے۔ تاہم اسرائیلی افواج اب بھی فلسطینی علاقے کے تقریباً 53 فیصد حصے پر قابض ہیں۔
اس معاہدے کے مطابق حماس نے آئندہ 72 گھنٹوں میں 47 باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں — زندہ اور مردہ — کو رہا کرنا ہے، جبکہ اسرائیل 250 فلسطینی قیدیوں اور 1,700 غزہ کے شہریوں کو آزاد کرے گا جو 2023 کی لڑائی کے بعد سے زیرِ حراست تھے۔
جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی خان یونس سے ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ حال گھروں کی جانب واپس لوٹنے لگے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دو سالہ جنگ کے دوران غزہ کے جنوبی حصے میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔
غزہ کی سول ڈیفنس کے مطابق 63 لاشیں جنگ بندی کے بعد غزہ سٹی کی سڑکوں سے نکالی گئیں۔
دوسری جانب یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ رافہ بارڈر پر پیدل گزرگاہ 14 اکتوبر سے دوبارہ کھولی جائے گی۔
اسرائیلی فوج نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی افواج نے غزہ سٹی اور خان یونس کے کئی علاقوں سے واپسی شروع کردی ہے، تاہم کچھ علاقوں کو اب بھی “غیر محفوظ” قرار دیا گیا ہے۔
غزہ کے رہائشیوں نے واپسی پر خوشی اور غم کے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔
32 سالہ عامر ابو ایادہ نے کہا، “ہم زخموں اور غموں کے ساتھ اپنے علاقوں کو لوٹ رہے ہیں، مگر خدا کا شکر ہے کہ امن بحال ہو رہا ہے۔”
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا، “دو سال قبل جو دن قومی سوگ کا تھا، اس بار وہ دن قومی خوشی میں بدل جائے گا، جب تمام یرغمالی واپس آئیں گے۔”
اگرچہ جنگ بندی پر عالمی سطح پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے، لیکن حماس کے سیاسی رہنما عثمان حمدان نے اعلان کیا کہ ان کی تنظیم ٹرمپ کے زیرِ قیادت “عبوری انتظامیہ” کو قبول نہیں کرے گی۔
غزہ میں کئی خاندان اب بھی ملبے تلے اپنے پیاروں کی لاشیں تلاش کر رہے ہیں — مگر اس کے باوجود وہ پرامید ہیں کہ شاید یہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
Comments
0 comment