چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہیں قانون کی پاسداری کریں۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
وزات داخلہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے ایک یو ایس بی عدالت کو پیش کی گئی جس میں شواہد ہیں جن میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کررہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہیں، لیکن بالکل اسی طرح سپریم کورٹ اس بارے میں بھی محتاط ہے کہ ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو ، آپ کہہ رہے ہیں جیمرز نہیں تھے ، آپ کی دلیل ہے کہ عدالتی حکم نامہ میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے پورے ملک تک پھیل چکا تھا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان سے حکومت کی جانب سے جمع شدہ دستاویزات پر جوابی موقف طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ عمران خان ، بابر اعوان ، فیصل چوہدری نے اپنے جواب داخل کردئے ہیں، وزارت داخلہ سمجھے تو فریقین کے جواب پر جواب الجواب جمع کرا سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں ایسا آرڈر نہیں پاس کر سکتے، ایسا کرتے ہیں کہ سلمان اکرام راجہ سے کہہ دیتے ہیں ان کا موکل قانون کی پابندی کرے، سلمان اکرام راجہ اپنے موکل سے کہہ دیں جو کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
?>