روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کا بے تحاشہ استعمال جہاں ایک جانب ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن گیا ہے تو دوسری طرف ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی حالیہ رپورٹ نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا رکھی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ہر شخص ایک ہفتے میں اوسطاً ایک کریڈٹ کارڈ کے برابر پلاسٹک کھا جاتا ہے جبکہ سال بھر بطورِ مجوعی ایک لاکھ مائیکرو پلاسٹک کھارہا ہے یعنی ہر ہفتے پانچ گرام پلاسٹک میری اور آپ کی خوراک کاحصہ بن رہا ہے اور پلاسٹک کے یہ زرات کینسر سمیت دیگر موذی امراض کی وجہ بن رہی ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم پلاسٹک بھلا کیسے کھا جاتے ہیں؟

کہیں ہماری سبزیاں پلاسٹک سے تو نہیں بن رہیں؟ یا کہیں مرغی کا گوشت دراصل پلاسٹک سے تیار تو نہیں ہورہا؟ یا یوں بھی تو ہوسکتا ہے کہ جو انڈے ہم روزانہ ناشتے میں کھاتے ہوں ان کو پلاسٹک سے تیار کیا جارہا ہو اور دھوکے سے ہمیں کھلایا جارہا ہو؟ ان تمام سوالات کا جواب نفی میں ہے ۔ ہماری سبزیاں تازہ دم ہی ہیں مگر خریداری کے بعد ہم جب انھیں گھر لے آتے ہیں تو کس زریعے سے لاتے ہیں؟ جواب ہے پلاسٹک کے شاپنگ بیگ میں ڈال کر، مرغی یا گوشت بھی غیر صحت بخش نہیں ہیں بلکہ ہم جو انڈے گھر لے آتے ہیں وہ بھی خراب نہیں ہیں، جو خرابی ہے وہ ہے پلاسٹک شاپنگ بیگ کی ۔ دہی لانے کے لئے پلاسٹک کا استعمال، دودھ بھی پلاسٹک شاپنگ بیگ میں ، باہر سے سالن لے آنا ہو تو پلاسٹ کا استعمال، ٹھنڈے مشروبات کے لئے پلاسٹک سے بنی بوتلوں کا استعمال، پانی کی بوتل بھی پلاسٹک کی، غرض یہ کہ پلاسٹک تقریباً ہمارا اوڑھنا بچھونا بھی بن چکا ہے ۔

ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں ایک سال کے دوران 55ارب سے زائد پلاسٹک شاپنگ بیگز کا استعمال ہوتا ہے ۔ لہٰذا جس قدر ہم پلاسٹک کا استعمال کرتے جارہے ہیں اس قدر پلاسٹک کے زرات جو بظاہر نظر تو نہیں آتیں ، کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں اور ہمارے حلق سے ہوتے ہوئے ہاضمے تک پہنچ رہی ہیں جس کی وجہ سے بیماریوں کا ایک انگنت سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی رپورٹ آنے کے بعد دنیا بھرکی اقوام پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے لگیں ہیں تاہم پاکستان میں صرف میڈیا کے سامنے پوائنٹ اسکورننگ کی حد اعلانات کئے جاتے ہیں کہ فلان وزیر نے فلان صوبے یا شہر میں پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی عائد کردی، کچھ پلاسٹک بیچنے والوں کو گرفتار کرکے اخبارات کی زینت بنادی جاتی ہے اور پھر قصہ ختم ۔
اگر آپ پلاسٹک کھانے سے گریز کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو آج سے ہی پلاسٹک کی تمام چیزوں کو خود سے دور کرنا شروع کریں ، خریداری کے لئے کپڑوں سے بنے شاپنگ بیگ استعمال کریں ، دودھ یا دہی یا سالن لانے کے لئے شیشے کے برتن استعمال کریں اور پانی ہرگز پلاسٹک کی بوتل میں نہ پئیں ۔ جب ہم سب مل کر پلاسٹک کے استعمال کا بائیکاٹ کریں گے تو پلاسٹک کا ہمارے ماحول سے خود بخود خاتمہ ہوجائیگا ورنہ کچھ سال بعد آدھی سے زائد انسانی بیماریوں کی وجہ صرف پلاسٹک کا استعمال ہوگی ۔