میکسیکو میں درجہ حرارت 35ڈگری سینٹی گریڈ تھا کہ اچانک بادلوں نے فضا کو گھیر لیا۔ شہری خوش ہوگئے کہ بارش ہوگی اور گرمی کی شدت میں کمی واقع ہوگی۔ مگر یہ کیا، اچانک برفباری شروع ہوگئی اور لوگ حیرت زدہ ہوکر آسمان کو تکنے لگے۔ یہ اک حیران کن مرحلہ تھا، میکسیکو کا علاقہ گواڈالاجارا برف کی سفید چادر اوڑھنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے پانچ فٹ سے بھی زیادہ برف پڑ گئی۔

میکسیکو میں اس وقت صورتحال نہایت خراب ہے، شروع میں برف جم گئی تو لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے، پھر جب دھوپ نکلنے کے بعد برف پگھلنا شروع ہوگئی تو ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، برف کا پانی سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر گیا، پھر ان کی راہ میں جو چیز آگئی ساتھ بہا کر لے گیا۔ سینکڑوں گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہ گئیں، پل ٹوٹ گئے، بجلی کے کھمبے زمین بوس ہوگئے اور سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگیں۔
یہ دنیا کی تاریخ میں حیران کن واقعات میں سے ایک ہے، گرمی تھی، درجہ حرارت زیادہ تھا اور برف پڑ گئی، حالانکہ برفباری کا براہ راست تعلق سردیوں سے ہے، لیکن شدید گرمی میں برف پڑنے سے جہاں ایک جانب لوگوں کی حیرت میں اضافہ ہوا ہے وہیں دوسری جانب ماحولیاتی تعیرات سے وقوع پزیر ہونے والی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ماہرینِ ماحولیات اسے ایک غیر معمولی تجربہ قرار دے رہے ہیں اور دنیا سے اپیل کی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لئے دنیا بھر کی اقوام متحد ہوجائیں۔

گزشتہ سال ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں پاکستان کو لاحق خطرات کی نشاندہی کی گئی، رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ خطرات گلوبل وارمنگ سے لاحق ہیں اور بروقت اقدامات نہ اٹھانے کی صورت میں پاکستان پر قدرتی آفتوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔ رپورٹ بالکل درست ثابت ہوئی کیونکہ حال ہی میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں گلیشیرز کے گرمی کی شدت سے پگھلنے کے واقعات میں تیز ترین اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے گلگت اور چترال کے متعدد علاقوں میں سیلاب آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماحول کے تحفظ کے لئے حکومت اور عوام کو انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ورنہ میکسیکو کی طرح ہمارا ملک بھی سیلابی ریلے میں بہ جائیگا اور ہم دیکھتے اور افسوس کرتے رہ جائیں گے۔