شہر قائد کے علاقے لانڈھی میں واقع یار محمد گوٹھ سے 24 ستمبر کو لاپتہ ہونے والی بچی کا پولیس تاحال کوئی سراغ لگا سکی اور نہ ہی متاثرہ فیملی کو تفتیش سے مطمئن کرسکی۔
دس سالہ رمشا کے والد ریاض نے بتایا کہ وہ چوبیس ستمبر کو اپنی دو بیٹیوں کو مدرسے میں چھوڑ کر آئے اور دس بجے دیکھا تو رمشا وہیں پر موجود تھیں تاہم شام میں چھوٹی بیٹی واپس آئی اور رمشا نہیں آئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پولیس میں شکایت درج کی اور جب بیٹی نہیں ملی تو ایف آئی آر درج کروادی مگر پولیس تفتیش نہیں کررہی اور ہمیں بلا کر پھر آج کل پر ٹال دیتی ہے۔
ریاض نے پولیس کی تفتیش پر عدم اطمینان اور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز سے بچی کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رمشا لاپتہ نہیں ہوئی بلکہ اُسے اغوا کیا گیا ہے، اگر بچی کو بازیاب نہ کروایا گیا تو ہم سب گھر والے مل کر پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگا لیں گے۔
رمشا اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اور اُس کی گمشدگی سے دس روز پہلے ہی گھر میں چھوٹی بہن کی ولادت ہوئی۔ والد پیشے کے اعتبار سے مزدور ہیں جو اپنی بیٹی کو تلاش کرنے کے چکر میں مصروف ہوئے تو اُن کی ملازمت بھی چلی گئی۔
?>