لاہور:تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کی توثیق کردی۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں استعفوں کے بعد اسمبلیوں میں 567 نشستیں خالی ہوجائیں گی، جن پر 90 دن کے اندر الیکشن ہوجائیں گے، اپوزیشن کو دعوت ہے کہ نگران حکومت کیلئے نام بھجوائیں تاکہ مشاورت ہوسکے۔
انہوں نے پی ٹی آئی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کی توثیق کردی گئی، اسی طرح سندھ اور بلوچستان سے ہمارے اراکین استعفے جمع کرا رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کررہے ہیں کہ ہمارے جن ایم این ایز کے استعفے منظور نہیں کیے ، وہ منظور کیے جائیں ، اس کے بعد اسمبلیوں سے567 نشستیں خالی ہوجائیں گی، جن پر الیکشن ہوں گے، نگران حکومت بنانے کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہوجائیں گے، اپوزیشن کو بھی دعوت دیں گے کہ نگران حکومت کیلئے نام بھجوائیں تاکہ مشاورت ہوسکے۔
انہوں نے ابھی وقت ہے کہ پی ڈی ایم قیادت غور کرے کہ ہم پورے ملک میں الیکشن کرائے جائیں۔ اگر الیکشن 8 ماہ بعد بھی ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی ہی جیتے گی۔ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت سینئررہنماؤں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ سے پارٹی قیادت کی شرکت کی۔
اجلاس میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، شفقت محمود، تیمورسلیم جھگڑا، علی امین گنڈا پور، ڈاکٹر یاسمین راشد ، عاطف خان اور عمر ایوب نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں بابر اعوان اور علی ظفر نے اجلاس کے شرکاء کو آئینی اور قانونی معاملات پر بریفنگ دی۔ اسمبلی سے مستعفی ہونے کے لئے آئینی مرحلے سے اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کے مزید آپشنز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں حکومت مخالف تحریک میں شدت لانے کیلئے مزید آپشنز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل کرنی ہیں یا استعفے دینے ہیں اس کا پورا اختیار عمران خان کو دے دیا گیا، عمران خان نے موجودہ صورتحال پر مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ نگران سیٹ اپ کا اختیار الیکشن کمیشن کو ملنے سے پی ڈی ایم کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے گورنرراج کے راستے میں آئینی قانونی دیوار کھڑی کردی ، انہوں نے کہا کہ اسمبلی ان سیشن ہو تو عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہوسکتی، اسمبلی کا اجلاس ہورہا ہو تو گورنر راج بھی نہیں لگ سکتا، تمام کام آئین قانون کے دائرے میں رہ کر کیے ہیں اور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہمیں اکثریت حاصل ہے، پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان کی تعداد 191ہے۔
?>