پاکستان میں سال 2020 معاشی اعتبار سے مشکل ترین سال رہا اور ڈالر کی قیمت میں 9 روپے 75 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سال 2020 میں پاکستان میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے معاشی سرگرمیوں کو محدود کردیا اور درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوا جس کے باعث ڈالر نے تاریخ کی بلندی کو چھوا اور ملکی تاریخ میں اونچی اوڑان بھری جبکہ ڈالر کی قیمت میں 9 روپے 75 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بعد ازاں ڈالر 169 روپے تک ٹریڈ ہونے کے بعد اب کمی کی طرف گامزن ہے جبکہ پچھلے سال 2019 میں ڈالر 16 روپے 10 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 155 روپے کا ہوگیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے تحت رقم وطن بھجوانے کی سہولت دی جس کے تحت 130 ملین ڈالر رقم بھیجی گئی جس کے باعث ڈالر سستا ہوا۔
آل پاکستان کرنسی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت 169 تک گئی لیکن اب کم ہورہی ہے اور لگتا ہے کہ 155 روپے تک آجائے گی۔
رواں سال ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر بھی 20 ارب 24 کروڑ ڈالر کے بلند ترین سطح تک پہنے جس میں سے مرکزی بینک کے پاس 13 ارب 11 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
دوسری جانب اس سال 11 دسمبر کو 1 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کی ترسیلات کا نیا ریکارڈ قائم ہوا اور ایک روز میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے 15 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال موڈیز نے بھی پاکستان کا آؤٹ لک مثبت قرار دیا تھا۔