ایک وقت ایسا بھی تھا جب پاکستانی ڈراموں کی تعریف پوری دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت كے لوگ بھی کیا کرتے تھے چاہے وہ ڈرامہ تنہائی ہو یا بچوں کا ڈرامہ عینک والا جن پاکستانی ڈرامہ سب گھر والے بیٹھ کر دیکھا کرتے تھے آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی لیکن پاکستان كے بہت سے مشہور ڈرامے بہت سی زبانوں میں ریکارڈ کر کے مختلف ممالک میں ان ایئر ہو چکے ہیں جن میں ڈرامہ ہم سفر ، زندگی گلزار ہے جیسے مشہورڈرامے شامل ہیں۔ مگر کچھ سالوں سے پاکستان میں بننے والے ڈراموں کا معیار ایسے بننا شروع ہو گیا ہے کہ ہیں جنہیں آپ فیملی كے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے۔
پاکستانی ڈراموں میں بولڈ مناظر اور نا مناسب کہانیوں کی وجہ سے اپنی فیملی كے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ۔ جب ڈارمہ سیریل دلربہ آن ایئر ہوا اور ہم بھارتی ڈراموں کا مذاق اڑاتے تھے كے وہ عام سی بات ہے كے کوئی لڑکی بنا شادی کی ماں بن گئیں لیکن اب آہستہ آہستہ یہ پاکستانی ڈراموں میں بھی یہ سب دکھانا شروع کر دیا ہے۔ ڈرامہ پوسٹر دیکھ کر اندازہ لگا سکتی ہے اور ایسا دیکھ کر ہی اندازہ ہو جائے كے ایک لڑکی اور 5 لڑکے جتنا نا مناسب لگ رہا ہے دیکھنے میں اِس سے بھی زیادہ بڑھ گیا تو پورے ڈرامے میں ہانیہ عامر جو كے اِس ڈرامے کی ہیروئن کا کردار ادا کر رہی ہیں 5 لڑکوں میں سے ادو كے ساتھ چکر چلاتی ہیں اور شادی کرتی ہے ڈرامے كے دوران دوسرے مرد سے رستہ دکھایا گیا ہے جب کے ڈرامے کا ایک اور جبران کا کریکٹر ہے اس کی شادی شدہ ہونے كے باوجود ایک گرل فرینڈ دکھائی گئی ہے جو بنا شادی سید جبران كے بچے کی ماں بھی بن جاتی ہے تو کیا یہ ڈرامہ اپنی فیملی كے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں ؟
اسی طرح فطرت ڈرامہ میں صبور علی جو کریکٹر نبھا رہی ہے اور جو کپڑے پہنی انہوں نے جو گاؤں پہنے جو انتہائی بے ہودہ پہنے ہیں جو بالکل بھی پاکستان كے کلچر کو پسند نہیں کرتے اور صرف ایک سین میں نہیں بلکہ پورے ڈرامے میں ڈریسنگ کافی بولڈ ہے جس میں انہیں کا فیصلہ نہیں پہنے دکھایا گیا ہے اِس كے علاوہ ڈرامے کی کہانی کی تو اِس کی کہانی بھی عام پاکستانی ڈراموں كے مقابلے میں کافی بولڈ ہے اور اِس ڈرامے سینس بولڈ ہے کہانی طرح میں دکھایا جانے والے بولڈ مناظر میں سابور علی اور وسیم عباس نے ڈرامے كے شروع میں میاں بِیوِی کا کردار ادا کیا ہے اور ان کی جوڑی کو کچھ زیادہ ہی رومینٹک دکھایا گیا ہے اور ان كے کچھ ایسے ہی ایک ساتھ ہیں جنہیں گھر والوں كے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا بالکل بھی مناسب نہیں جیسے ان دونوں کا یہ بیڈروم سین جس میں ضرورت سے زیادہ ایک دوسرے كے قریب دکھایا گیا ہے ڈرامہ سابور کی کریکٹر جس نے ادا کیا ہاؤ اپنے کزن کو کافی بار گلے لگتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اِس كے علاوہ ایک سین میں سابور علی اپنے بوائے فرینڈ كے ساتھ کافی بے تکلف انداز میں دکھایا گیا ہے اور صبور علی کی محبت كے کافی بولڈ سین بنیا گئے ہیں اور اِس کو بھی اپنی کزن کو کافی بار گلے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے کیا یہ ڈرامہ بھی اپنی فیملی كے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ہے ؟
پیار كے صدقے کی بات کی جائے تو اس ڈرامہ سیریل پیار كے صدقے کی تو اِس ڈرامے كے سین بولڈ نہیں تھے لیکن اگر اِس کی کہانی کا پتہ چل جائے تو شاید شرم سے پانی پانی ہو جائیں اِس کہانی میں سسر بہو کے پیار میں پر جتا ہے سوچیں كے کیا یہ ڈرامہ اِس لائق ہے كے کوئی باپ اسے اپنی بیٹی كے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتا ہے یا کوئی بہو اِس ڈرامے کو اپنے باپ كے برابر سسر كے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکے اِس ڈرامہ کی کہانی میں پاگل بیٹے كے گرد گھومتی ہے جس کا سوتیلا باپ بیٹے کی ماں سے جو كے اِس سے عمر میں کافی بڑی ہوتی ہے پیسے كے لیے شادی کرتا ہے اور شادی كے بعد اسے اپنے ہی منشی کی بیٹی پسند آجاتی ہے جس سے وہ پہلے خود شادی کرنا چاہتا ہے جب اسے منشی اپنی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کر دیتا ہے تو وہ اپنے سوتیلے بیٹے کی شادی اِس لڑکی سے کروا دیتا ہے جسے وہ خود پسند کرتا ہے اِس گندی سوچ كے ساتھ كے اِس طرح وہ اِس لڑکی كے قریب رہ سکے گا اِس كے علاوہ اِس ڈرامے میں سسر کو اپنی بہو كے ساتھ کا بہت بے تکلف باتیں کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے تو کیا یہ سب ہمارے کلچر کا حصہ ہے جو آج کل ڈرامہ چل رہے ہے۔ 80 اور 90 کی دہائی میں گلیاں سنسان ہو جاتی تھیں اور ان ڈراموں میں سبق ہوتا تھا جو زندگی کے مسئلہ کو سمجھنے میں اسانیا ہوتی تھی ۔
?>