لاہور: کم عمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے لڑکے نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اسی لڑکی سے کورٹ میرج کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی والدہ نے تھانہ بادامی باغ میں پولیس کو درخواست جمع کروائی کہ ہمارے محلے کی دودھ دہی کی دوکان والے کا 25 سالہ بیٹا گزشتہ دیڑھ سال سے مسلسل میری بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنارہاہے اور اگست 2018 سے میری بیٹی کو نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بناکر بلیک میل بھی کررہا ہے۔
خاتون کا موقف ہے کہ ملزم نے میری بیٹی کو دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر اس نے کسی کو بتایا تو وہ دوسری بہنوں کے ساتھ بھی وہی کرے گا جو اس کے ساتھ کرتا رہا ہے جس کے خوف سے میری بیٹی نے اتنے عرصہ کسی کو کچھ نہیں بتایا۔
خاتون کی درخواست پر پولیس نے 6 ماہ تک تفتیش کی اور بعد ازاں ملزم امانت علی کو قصوروار ٹھرایا گیا اور تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تاہم گرفتاری سے قبل ہی ملزم نے قبل از گرفتاری کروالی۔
بعد ازاں ضمانت مسترد ہونے پر ملزم نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن ہائیکورٹ نے ضمانت کی درخواسر خارج کردی جس پر ملزم کی گرفتاری یقینی ہوگئی۔
ملزم امانت علی نے گرفتاری کی پیش نظر پانچ ہزار روپے حق مہر کے عوض اسی لڑکی سے کورٹ میرج کرلی اور کیس سے بچ نکلا ہے۔
بچی کے چچا کا کہنا ہے کہ نکاح کے وقت لڑکی گھر پر اکیلی تھی جبکہ نکاح والے دن ہی لڑکی نے عدالت میں پہنچ کر بیان حلفی جمع کروادیا۔
بیان حلفی میں لڑکی کا کہنا تھا کہ میرے شوہر نے زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا جبکہ پولیس کو دی جانے والی درخواست میری والدہ کی جانب سے خود دائر کی گئی تھی۔
لڑکی کا بیان حلفی میں موقف ہے کہ میں نے اپنی مرضی سے امانت علی کے ساتھ نکاح کرلیا ہے اور اب اس کے بعد کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی لہذا اس کیس کو خارج کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے جس پر سیشن کورٹ نے کیس کو خارج کرتے ہوئے نپٹادیا ہے۔