منفرد اسلوب کے مالک، ادیب، کالم نگار اور مزاح نگار ابن انشاء کی 43 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
اردو ادب کے معروف شاعر ابن انشاء 1927 میں جالندھر کے نواحی گاؤں میں پیداہوئے، انکا اصل نام شیر محمد تھا اور تخلص انشاء تھا۔
انہوں نے دوران اسکول ہی شاعری کردی تھی اور شروعوات میں انہوں نے اپنا تخلص “مایوس صحرائی” رکھا لیکن پھر بعد میں “ابن انشاء” کا قلمی نام اختیار کرلیا اور اسی نام سے ہی شہرت و مقبولیت حاصل کی۔
ابن انشاء کی پہچان مزاح نگار اور سفر نگاری کی حیثیت سے ہوئی جبکہ وہ منفرد شاعر بھی تھے، وہ مختلف اخبارات میں کالم نگاری کرتے رہے اور ریڈیو پاکستان سمیت وزارت ثقافت میں بھی کام کیا۔
ابن انشاء کی لکھی گئی غزلوں کو نامور گلوکاروں اور غزل گائیکوں نے اپنی آواز دی جنہیں دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی، ان کے شعری مجموعوں میں چاند نگر، دل وحشی اور اس کے اک کوچے میں بے حد مقبول ہیں۔
مزاح نگاری کے میدان میں ان کے سفرنامے “چلتے ہو تو چین کو چلیے، آوارہ گرد کی ڈائری، دنیا گول ہے اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں” بہت مشہور ہوئے۔
ابن انشاء 11 جنوری 1978 کو علالت کے باعث لندن میں انتقال کرگئے اور انہیں کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں سپرد کیا گیا۔