فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس قوانین کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس کی تفصیلات جاری کردیں۔
تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات پر عمل کے لیے ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ جو 26 دسمبر 2019 سے لاگو ہے۔
آرڈیننس کے مطابق 10 ہزار ڈالرز سے زائد رقم بیرون ملک لے جانے پر بھاری جرمانہ اور سزائیں ہوں گی، 10 ہزار ایک ڈالر سے 20 ہزار ڈالر تک کرنسی باہرلے جانے پر کرنسی ضبط ہوگی۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ 20 ہزار ایک ڈالر سے 50 ہزار ڈالر تک کرنسی لے جانے پر تین گنا جرمانہ ہوگااور 2 سال قید بھی ہوگی جبکہ 50 ہزار ایک ڈالر سے ایک لاکھ ڈالر تک کرنسی بیرون ملک لے جانے پر 4 گنا جرمانہ و کرنسی ضبط ہوگی اور 7 سال قید کی سزا ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق ایک لاکھ ڈالر تا 2لاکھ ڈالر تک نقد کرنسی بیرون ملک لے جانے پرکرنسی ضبط و پانچ گنا جرمانہ ہوگا، اور 10 سال قید کی سزا بھی ہوگی جبکہ 2 لاکھ ڈالر سے زائد کرنسی باہر لے جانے پر کرنسی ضبط اور 10گنا جرمانہ ہوگا اور ساتھ ہی 5 سے 14سال تک قیدکی سزا بھی ہوگی۔
ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ سونا، چاندی، پلاٹینم بیرون ملک لے جانے پر مذکورہ دھات کے مساوی قیمت کا جرمانہ اور ضبطگی ہوگی، 16 سے 30 تولہ سونا، چاندی یا پلاٹینم کی صورت میں ضبطگی کے ساتھ دگنا جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔
آرڈیننس کے مطابق 31 سے 50 تولے کی صورت میں ضبطگی، تین گنا جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا ہو گی جبکہ 51 سے 100 تولہ کی صورت میں ضبطگی، تین گنا جرمانہ اور 3 سال تک قید کی سزا ہو گی۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ 101سے 200 تولہ کی صورت میں ضبطگی، چار گنا جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا ہوگی، 201 سے 500 تولہ کی صورت میں ضبطگی، پانچ گنا جرمانہ اور 10 سال تک قید کی سزا ہو گی اور اس کیس میں کم سے کم سزائے قید کی مدت 3 سال ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق 500 تولہ سے زائد کی صورت میں ضبطگی کے ساتھ 10گنا جرمانہ اور 14 سال تک قید کی سزا ہوگی اور اس کیس میں کم سے کم سزا 5 سال ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 18 اکتوبر کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 4 ماہ گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔