خیبر پختونخوا اسمبلی میں 2021ء اراکین اسمبلی کی عدم توجہی اور غیر حاضری کا سال رہا۔اجلاس تواتر کیساتھ ہوتا رہا لیکن وزیراعلی کی جانب اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے اور دیگر اراکین کم تعداد کے باعث کورم بار بارٹوٹتارہا۔
وزیراعلی محمودخان نے دوروز اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔خیبر پختونخوا اسمبلی کےاجلاس کے دوران 2021ء میں 39 قوانین پاس کئے گئےجن میں سے23پہلے سے موجودقوانین میں ترامیم تھیں۔اسی طرح صوبائی اسمبلی میں رواں سال کے دوران
سب سے زیادہ سوالات جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کئے لیکن پورا سال اراکین اسمبلی کا نازک مزاجی کے باعث استحقاق مجروح ہوتارہا۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں رواں سال 39 قوانین مجموعی طور پر پاس کئے گئے جن میں سے23 قوانین ترامیم پر مشتمل تھیں اور قوانین پہلے سے منظورکی گئی تھیں جن میں مختلف نوعیت کیترامیم 2021 میں پیش کی گئیں۔
صوبائی حکومت نے2019ء میں بڑے پیمانے پر2013ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی تھیں لیکن رواں سال کے دوران اس قانون میں مزید ترامیم کر کے مقامی حکومتوں کے نظام کے پاس 9کی بجائے6 محکموں کو رہنے دیا گیاجس سے انکے اختیارات مزید کم کئے گئے۔ صوبائی اسمبلی میں گھریلوخواتین کے تحفظ کیلئے سب سے اہم قانون پاس کیا گیا۔اسی طرح مختلف نوعیت کے جرائم پیشہ عناصر کی عارضی بنیادوں پررہائی کیلئے پروبیشن اینڈ پیرول بل بھی
صوبائی اسمبلی نے پاس کیا جسکی وجہ سے بچوں اورکم نوعیت میں پابند سلاسل قیدیوں کو ریلیف دیا گیا۔صوبائی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر شدت پسندی کےخاتمے کیلئے سنٹرل آف ایکسیلنس ان کاونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریم ازم بل بھی متفقہ طور پرپاس کیا۔طویل عرصے سےزیرالتوابل گواہوں کے تحفظ سے متعلق وٹنس پروٹیکشن بل بھی صوبائی اسمبلی نے پاس کیا۔
اسی طرح سزاوں کی نوعیت کے تعین اور وقف پراپرٹی سے متعلق بلز بھی کثرت رائے سے منظور کئے گئے۔ صوبائی حکومت نے زرعی اراضی کو تحفظ دینے کیلئے لینڈیوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ایکٹ کی بھی منظوری دیدی جس کا بنیادی مقصد مختلف دیہاتی علاقوں میں زری اراضی کو ہاوسنگ سکیموں سےبچانا ہے۔ سابق فانا ملازمین کی مستقلی سے متعلق بل باربارموخرہوتارہااور اکتوبر میں اس بل کو ایک مرتبہ پھرسپیشل کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔ 2021ء میں اجلاس میں بیشتر اراکین غیر حاضر رہے۔سپیکراسمبلی بار بار وزراء اور کابینہ کے اراکین کی حاضری کی شکایت کرتے رہے۔ایک موقع پر توانہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ وہ عمران خان سےغیر حاضر وزراء کی شکایت کر دیں گے لیکن شاید وہ ایسانہ کر سکے جس کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ اراکین کی غیر حاضری سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جائے گا لیکن اسکے باوجو وزرا ایوان سے غیر حاضررہے۔ شوکت یوسفزئی، کامران بنگش اور تیورسلیم جھگڑا نے تواتر کیساتھ اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیئے۔
نومنتخب صوبائی وزیرقانون فضل شکور جواب دینے کی بجائے اکثر اراکین اسمبلی سے درخواستیں کرتے رہے کہ وہ اپنے سوالات واپس لے لیں۔اسی طرح سابق وزیراکبرایوب نے بھی ایوان میں اپوزیشن کے سوالوں کے جوابات دیئے۔دیکھاگیاکہ سارا سال اپوزیشن اور حکومت کے مابین مختلف ایشوز وغیرہ پر نوک جھونک ہوتی رہی۔
?>