محبتوں اور خوشبوؤں کو اپنے شعروں میں سمونے والی معروف شاعرہ پروین شاکر نے 24 نومبر 1952 کو سید شاکر حسن کے گھر جنم لیا، آپ نے بہت کم عمری میں ہی شاعری کا آغاز کیا جبکہ آپ کے نانا حسن عسکری نے آپ کو ادبی دنیا میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پروین شاکر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 9 برس تک شعبہ تدریس سے منسلک رہی جبکہ آُپ اپنے تعلیمی ادوار میں ہی اردو ادب کے مباحثوں اور مختلف علمی و ادبی پروگرامز میں شرکت کرتی رہی۔
پروین شاکر کو شاعری کی دنیا میں احمد ندیم قاسمی جیسے ادیب کی سرپرستی حاصل رہی جس کے باعث آپ نے اردو غزل کو رومانوی کیفیت کے نسوانی آہنگ سے نوازا۔
پروین شاکر کو “خوشبو” کے لقب سے نوازا گیا جس کی وجہ آپ کی کتاب “خوشبو” تھی جسے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا، ان کی معروف کتابوں میں خوشبو کے علاوہ خود کلامی، صد برگ، ماہ تمام اور نکار شامل ہیں۔
پروین شاکر کو ان کی علمی و ادبی خدمات کے عوض حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفامنس سے بھی نوازا گیا اور آپ 26 دسمبر 1994 کو ایک ٹریفک حادثے میں اس دار فانی سے کوچ کرگئی لیکن آُپ کے لہجے کی شگفتگی کا سحر آج بھی زندہ ہے۔
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کردیا
تلاش کر میری کمی کو اپنے دل میں
دود ہوتو سمجھ لینا رشتہ اب بھی باقی ہے
?>