Pakistan’s First Citizen Journalism Portal
خبریں جمع کروائیں
No Result
View All Result
  • شہری صحافت
  • خبریں
  • خصوصیت
  • ویڈیوز
    • ان ہاؤس ویڈیوز
    • دستاویزی
    • شہری صحافت
  • تصویر کے اندر
  • دلچسپ و عجیب
  • انگلش
  • شہری صحافت
  • خبریں
  • خصوصیت
  • ویڈیوز
    • ان ہاؤس ویڈیوز
    • دستاویزی
    • شہری صحافت
  • تصویر کے اندر
  • دلچسپ و عجیب
  • انگلش
No Result
View All Result
Pakistan’s First Citizen Journalism Portal
No Result
View All Result
Home خبریں

حراستی مراکز میں ایک ہزار لوگ موجود ہیں، اٹارنی جنرل

ویب ڈیسک by ویب ڈیسک
November 26, 2019
in خبریں
0
ایف بی آر ملک پر بوجھ ہے اسے ختم کردیں، سپریم کورٹ
0
SHARES
27
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاٹا فاٹا ایکٹ اور ایکشن ان ایڈ آف سول پاور سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت بھی حراستی مراکز میں ایک ہزار کے قریب افراد موجود ہیں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملک کے خلاف سرگرمیوں پر کسی کو بھی غیر معینہ مدت کے لئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ “اس طرح تو کسی کو بھی ملک مخالف سرگرمیوں کا الزام لگا کر غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا جائے گا”۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ حراستی مراکز کیوں قائم کیے گئے اس پر عدالت کو ایک ویڈیو دکھانا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ دکھانا چاہتے ہیں زیرحراست لوگ بہت خطرناک ہیں؟ ملک دو دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ عدالت کے سامنے سوال صرف حراستی مراکز کی قانونی حیثیت کا ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فاٹا پاٹا میں دہشت گرد، کالعدم تنظیمیں اور نان سٹیٹ ایکٹرز موجود رہے۔ جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ حراستی مراکز بھی موجود تھے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا 2008 سے آج تک حراستی مراکز کی قانونی حیثیت چیلنج ہوئی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حراستی مراکز کی قانونی حیثیت سے متعلق یہ پہلا کیس ہے،حراستی مراکز سمیت دیگر نقاط پر نیا قانون بنایا جا رہا ہے۔تین سے چار ماہ میں نیا قانون بن کر نافذ ہو جائے گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں عدالت چار ماہ آئین معطل کر دے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملک کے خلاف سرگرمیوں پر غیر معینہ مدت کے لئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس کیس میں درخواست گزار افراسیاب خٹک کہتے ہیں کہ کسی قانون میں اجازت نہیں کہ کسی کو بغیر کسی عدالت کی اجازت کے غیر معینہ مدت تک قید رکھا جائے۔ قانون کے مطابق 3 ایم پی او کے تحت کسی شخص کو 3 ماہ کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جس میں 8 ماہ تک توسیع ممکن ہے لیکن اس میں بھی شرط ہے کہ باقاعدہ عدالتی احکامات پر ایسا ممکن ہو گا۔ لیکن اس ایکٹ کے تحت فاٹا میں سینکڑوں افراد کو غیر معینہ مدت کے لیے رکھا گیا جو خلاف قانون ہے۔ اسے تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدر نے قانون فاٹا میں رائج کیا تھا جو اب ختم ہو چکا۔ فاٹا ختم ہو چکا تو اس میں رائج قانون کیسے برقرار ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فاٹا میں رائج قانون اب صوبائی قوانین بن چکے۔ میں جو نیا قانون ڈرافٹ کر رہا ہوں اس میں سب کچھ شامل کیا گیا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا کام قانون بنانا کب سے ہو گیا؟ قانون بنانے کے لئے وزارت قانون موجود ہے۔

سماعت کے دوران حراست نظرثانی کا معاملہ بھی سامنے آیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ 2011 کے قانون میں سقم حراست کا ریویو نہ ہونا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ نئے قانون میں کسی کو حراست میں رکھنے پر نظرثانی کی شق نکال دی گئی ہے،

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک طرف شہری کے وقار، دوسرا ریاست کی بقاء کا سوال ہے۔ وکیل انعام الرحیم کہتے ہیں کہ اس قانون سے انسانی حقوق کی پامالی کا امکان ہے۔ ان حراستی مراکز میں رکھے جانے والے افراد کے لیے ضروری تھا کہ انہیں حراستی آرڈر دیا جائے جس میں ان پر عائد تمام تر الزامات کی چارج شیٹ موجود ہو گی، لیکن ان ہزاروں افراد کو آج تک کوئی ایسا آرڈر نہیں دیا گیا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ایک شخص اگر ایک الزام سے بری ہو بھی جائے تو اسے کسی دوسرے الزام میں اسی حراستی مرکز میں رکھا جاتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے ان حراستی مراکز کے قیام کے حوالے سے عدالت کو ویڈیوز دکھانے کا بھی کہا تاہم وقت کی کمی کے باعث آج ویڈیوز نہیں دکھائی جا سکیں اور کل یہ ویڈیوز عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

پس منظر

کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 25 اکتوبر کو خیبرپختونخوا ایکشنز (ان ایڈ آف سول پاورز) آرڈیننس 2019 کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے معاملے پر لارجر بینج تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ نے اپنے 17 اکتوبر کے فیصلے میں سابق قبائلی علاقوں (فاٹا اور پاٹا) کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں حراستی مراکز فعال ہونے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے صوبے کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو تین روز کے اندر ان حراستی مراکز کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت کی تھی۔

قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کے زیر انتظام ان حراستی مراکز میں موجود دو قیدیوں کی جانب سے ان کے وکیل ایڈووکیٹ شبیر حسین گگیانی نے کے پی ایکشن آرڈیننس 2019۔ کے پی (سابق فاٹا) میں جاری قوانین ایکٹ 2019 اور کے پی (سابق پاٹا) میں جاری قوانین ایکٹ 2018 کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

درخواست میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ 2011 کے قواعد و ضوابط کے تحت قائم کردہ تمام حراستی مراکز کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور قانون کے مطابق مقدمہ چلانے کے لیے تمام قیدیوں کو متعلقہ عدالتوں کے حوالے کیا جائے۔

ان کا موقف تھا کہ آئین میں کی گئی 25 ویں ترمیم کے بعد سے قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ ملک اور صوبے کے دیگر عوام سے مختلف رویہ نہیں رکھا جا سکتا۔

20 جولائی 2011 کو صوبائی وزیر داخلہ نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت ایسے 9 مراکز جہاں ہزاروں کی تعداد میں مشتبہ عسکریت پسندوں کو قید کیا گیا تھا۔ صوبے کے زیر انتظام حراستی مراکز قرار پائے تھے۔

اسی قسم کا ایک حکم نامہ 12 اگست 2011 کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا نے جاری کیا تھا جس کے تحت تقریباً 34 حراستی مراکز نوٹیفائی کیے گئے تھے۔

Tags: Attorney Generalpata
Previous Post

وائٹ ہاؤس میں ’کرسمس ٹری‘ پہنچ گیا

Next Post

داعش کے سربراہ کی کھوج لگانے والے کتے کی وائٹ ہاوس آمد

Next Post
داعش کے سربراہ کی کھوج لگانے والے  کتے کی وائٹ ہاوس آمد

داعش کے سربراہ کی کھوج لگانے والے کتے کی وائٹ ہاوس آمد

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

شراکت دار

راؤ محسن علی
  • شراب نوشی کی شروعات کہاں سے ہوئی؟
شرجیل ارشد
  • کراچی میں گیس کا بحران، لوڈشیڈنگ میں کئی گنا اضافہ

تجویز کردہ

پشاور میٹرو سے مایوس شہری کا انوکھا احتجاج

پشاور میٹرو سے مایوس شہری کا انوکھا احتجاج

1 year ago
بھارتی وزیر دفاع آکر دیکھ لیں کتنے کشمیری ان کے ساتھ ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

لداخ پربھارت قبضہ چاہتاہے جو چین کیلئےقابل نہیں،شاہ محمودقریشی

8 months ago

مقبول خبریں

  • پارٹی گرل سے متاثر ہوکر ماہرہ خان کی پاجامہ پارٹی

    پارٹی گرل سے متاثر ہوکر ماہرہ خان کی پاجامہ پارٹی

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 9 وکٹوں سے شکست دیدی

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 7 وکٹوں سے شکست دیدی

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • شوہر میں بھوت نظر آتا ہے، خاتون نے طلاق کی درخواست کردی

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • کرس گیل نے “گوگلی چیلنج” متعارف کروادیا

    0 shares
    Share 0 Tweet 0

ہمیں فالو کریں

ہماری ایپس ڈاؤن لوڈ کریں

download on android app

download on apple app

کیٹگریز

  • آڈیو
  • ان ہاؤس
  • بلاگ
  • تصویر کے اندر
  • خبریں
  • خصوصیت
  • دستاویزی
  • دلچسپ و عجیب
  • سال 2020
  • شہری صحافت
  • مزید
  • نیوز / پریس کانفرنس
  • ویڈیوز
  • ڈائلاگ

فوری روابط

  • رجسٹر کریں
  • لوگ ان کریں
  • رابطہ کریں

ڈائلاگ پاکستان

پاکستان کا پہلا شہری صحافی پورٹل

اس ویب سائیٹ پر موجود تمام تحریری مواد کے جملہ حقوق@2021 ڈائلوگ پاکستان کے نام محفوظ ہیں

نے بنائی ہے DigitalOtters یہ

No Result
View All Result
  • شہری صحافت
  • خبریں
  • خصوصیت
  • ویڈیوز
    • ان ہاؤس ویڈیوز
    • دستاویزی
    • شہری صحافت
  • تصویر کے اندر
  • دلچسپ و عجیب
  • انگلش

اس ویب سائیٹ پر موجود تمام تحریری مواد کے جملہ حقوق@2021 ڈائلوگ پاکستان کے نام محفوظ ہیں

نے بنائی ہے DigitalOtters یہ