پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کے بدستور گرے لسٹ میں رہنے کا امکان ہے تاہم پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا۔
تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سہہ روزہ ورچوئل اجلاس کا آغازآج سے ہونے جا رہا ہے، جو 23 اکتوبر تک جاری رہے گا، اجلاس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام پر پاکستان کی جانب سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان گرے لسٹ سے باہرنہیں آسکے گا تاہم پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا امکان نہیں رہا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ برس کی پہلی ششماہی میں پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر نکلنےکاامکان ہے، آئندہ برس فروری کی پلانری میں پاکستان کو ان سائٹ وزٹ مل سکتا ہے، ان سائٹ وزٹ میں پاکستان کادورہ کر کے ایکشن پوائنٹس پر عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمپلائنس کے لیے 27 ایکشن پوائنٹس میں سے6 پر عمل باقی ہے جبکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کےزیادہ تر ایکشن پوائنٹس پر عمل مکمل کر چکا ہے، فراہم ایکشن پوائنٹس میں بقایا پوائنٹس میں بیشتراےٹی ایف سےمتعلق ہیں۔
انٹرنیشنل کوآپریشن ریویوگروپ رپورٹ میں 21 ایکشن پوائنٹس پرعمل تسلیم کیاگیا، ایف اےٹی ایف نےپاکستان کو کمپلائنس کےلیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے، اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر کمپلائنس کیا تھا، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان میں 16 مرتبہ قانون سازی کی گئی ہے۔
یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا ، اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر2019 تک وقت دیا گیا، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی تھی۔