کابل: افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے افغان طالبان پر فضائی حملوں کے بعد درِعمل میں طالبان نے 29 افغان فوجی ہلاک کردیے۔
رپورٹ کے مطابق حملوں میں اضافہ دوحہ میں جاری امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اشارہ دیتا ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے ہفتے کے اختتام پر ہونے والے حملوں میں 51 طالبان کے جنگجو ہلاک کیے۔
تاہم طالبان نے جوابی حملے کیے، شمالی صوبے قندوز میں منگل کے روز سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر حملے کیے جس میں ایک سیکیورٹی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 15 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ طالبان نے پیر کی رات کو بغلان صوبے کے دارالحکومت پلخمری پر بھی حملے کیے جس کے نتیجے میں 14 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
صوبائی پولیس ترجمان احمد جاوید بشارت کا کہنا تھا کہ کثیر الجہتی حملے بغلان کے ضلع خواجہ علوان میں منگل کی صبح پیش آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘طالبان نے پولیس چیک پوائنٹ پر مختلف سمتوں سے حملے کیے اور یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ طالبان کے بھی جنگجو ہلاک ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ ‘طالبان نے چیک پوائنٹ پر بھیجے گئے دوسرے دستے پر بھی حملے کیے تھے ۔ طالبان نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
تنظیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ قندوز میں ہونے والے حملے 35 اور بغلان میں 17 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان اس وقت بھی جھڑپ ہوئی تھی جب وسطی افغاستان میں تباہ ہونے والے امریکی فوج کے طیارے کے مقام پر سیکیورٹی اہلکار نے گھسنے کی کوشش کی تھی۔ بعد ازاں امریکی فوج کو اس مقام تک رسائی حاصل ہوگئی تھی جہاں سے انہوں نے 2 اہلکاروں کے باقیات اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر بر آمد کرلیا تھا۔