پاکستان کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم کو شہر سے باہر منتقل کردیا چاہئیے۔
پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ ایک اچھا برانڈ ہے ہم اس کو مزید بہتر بناسکتے ہیں، پی ایس ایل کے باعث ہماری کرکٹ میں بہت بہتری آئی ہے اور مستقبل میں بھی اس سے فائدہ ہوگا۔
راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ 20 فیصد شائقین کو کرکٹ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے جو کہ پی سی بی کا بہترین اقدام ہے اور لوگ اسے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس اقدام سے فرنچائز اور پی سی پر بہت بوجھ آئے گا، کورونا وبا کی وجہ سے اتنے شائقین کی شرکت بھی بہت ہے انشاء اللہ مستقبل میں جیسے جیسے حالات بہتر ہونگے تو پہلے 50 فیصد اور پھر 100 فیصد کردیا جائے گا۔
راشد لطیف کا کہنا ہے کہ رواں سیزن تھوڑا سنبھلا ہوا ڈرا ڈرا سا ہوگا جبکہ پچھلے سیزن میں صرف اختتام مزے دار نہیں تھا لیکن پاکستان میں اتنا عرصے بعد ایسا ایونٹ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بے انتہا جوش و خروش تھا اور بالخصوص حیدر آباد اور پشاور جیسے شہروں میں شائقین ایسی کرکٹ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جب غیر ملکی کھلاڑی آپ کے ملک میں آکر کھیلنا چاہتے ہیں تو آپ کو انہیں سہولیات بھی معیاری دینا ہونگی، ایسا نہیں کریں کہ ایک تنبو لگاکر پریکٹس کروادیں جو کہ اچھی بات نہیں ہے، جب آپ انہیں فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹہرا رہیں تو انہیں فائیو اسٹار سہولیات ہی گراونڈ میں بھی مہیا کریں۔
ڈین جونز کے نقصان پر راشد لطیف کا کہنا تھا کہ میں انہیں کوچ نہیں مانتا کیونکہ وہ کوچ سے بھی بڑھ کر تھے اور ان کی کرکٹ کے لیے خدمات بہت زیادہ ہیں، آج جو بھی پی ایس جیسے بڑے ایونٹ نظر آرہے ہیں وہ سب ان ہی کی ایجادات ہیں، ڈین جونز کی کمی کو کوئی پورا نہیں کرسکتا یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
پی ایس ایل کے انعقاد کے موقع پر شہر کی ٹریفک کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم کو شہر سے باہر منتقل کردینا چاہئیے، میچ کی وجہ سے پورا شہر بند کرنا پڑتا ہے اور کراچی تو پورا ہی متاثر ہوجاتا ہے لہذا دور اندیشی رکھتے ہوئے اقدامات کرنا چاہئیے۔